جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے بہار گجرات کی طرح یہاں بھی شراب پر مکمل پابندی کا مطابہ کیا
حکومت مہاراشٹر عام ریٹیل دکانوں اور ڈپارٹمنٹل اسٹورس پر شراف فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے.جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے اس پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے اپنے اس منصوبہ پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے ۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر رضوان الرحمن خان نے وزیر اعلیٰ کو لکھے خط میں کہا ہے ’’ہمیں (جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر ) کو ریاست کے شہریوں کے وسیع تر مفاد میں اس سے شدید صدمہ پہنچا ہے ۔ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ شراب تمام برائیوں کی ماں ہے ۔یہی اہم وجہ ہے جس کی بنیاد پر پیغمبر اسلام محمد ﷺ نے شراب کے پینے اور اس کے فروخت پر مکمل پابندی عائد کی ‘‘۔
انہوں لکھا کے شراب نوشی کے تباہ کن نتائج اس سے کہیں زائد ہیں جن کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔ شراب اور جوئے نے دنیا میں بہت سے خاندان تباہ کئے ہیں ، جس میں مہاراشٹر بھی شامل ہے.امیر حلقہ نے عالمی تنظیم برائے صحت (ڈبیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے جس کے مطابق شراب نوشی سے دولاکھ ساٹھ ہزار ہندوستانیوں کی ہر سال موت ہوجاتی ہے ۔اس میں سے ایک لاکھ سڑک حادثوں میں اپنی جان گنواتے ہیں ، ۳۰؍ ہزار کینسر سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں تو ایک لاکھ چالیس ہزار افرادل یور کی خرابی سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آپ بھی بخوبی واقف ہیں کہ شراب نوشی گھریلو تشدد اور دیگر جرائم کو فروغ دینے کا سبب ہے۔رضوان الرحمن خان نے اس بات اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح سے عام طور شراب فروخت کرنے پر اسے صحت بخش مشروب کی درجہ بندی میں شمار کیا جانے لگے گا اور مستقبل میں شراب کی دوسری اقسام کی فروخت کی باڑھ آجائے گی۔اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ڈپارٹمنٹل اسٹور میں شراب کی فروخت کی آسانیوں سے معاشرے میں شراب نوشی عام ہوجائے گی۔ایک بار جب وہ شراب کے عادی ہوجائیں گے تو اس کی دوسری اقسام کے استعمال کی عادت بھی ان میں سرایت کرجائے گی ۔
امیر حلقہ نے مہاراشٹر کو بھی گجرات اور بہار کی راہوں پر چلتے ہوئے شراب سے پاک بنانے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے ’’امید ہے کہ آپ کی انصاف پسند حکومت مہاراشٹر گجرات اور بہار جیسی مثال پیش کرےگی جہاں شراب پر مکمل پابندی عائد ہے ۔لیکن ہم یہ جان کر بہت پریشان ہیں کہ آپ کی حکومت شراب نوشی کو روکنے کے بجائے اسے فروغ دے رہی ہے‘‘۔ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے امید جتائی ہے کہ مثبت سوچ کے ساتھ ان باتوں پر حکومت غور کریگی کیونکہ مہاراشٹر کے شہریوں کی فلاح و بہبود معاشی منافع پر مقدم ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ آپ اس تجویز پر نظر ثانی کریں اور مہاراشٹر کے شہریوں کو آنے والے سماجی خطرات سے بچائیں۔
Post a Comment