نئی دہلی:مرکزی حکومت نے انلاک 5 کے لئے جاری کردہ رہنما خطوط میں کچھ شرائط کے ساتھ 15 اکتوبر سے اسکول کھولنے کی بھی اجازت دی ہے.تاہم مرکز نے اپنا حتمی فیصلہ ریاستوں پر چھوڑ دیا ہے.پنجاب سمیت کچھ ریاستی حکومتوں نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا ہے.یہ ریاستیں اپنا ہدایت نامہ بھی جاری کررہی ہیں.اس دوران ٹویٹر پر اس بارے میں بہت بحث ہورہی ہے کہ کیا کووڈ19 کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکتا تو اسکول کھولنا درست ہے یا نہیں.ٹویٹر پر،کھلنے دیجئے ٹرینڈ ہو رہا ہے.
ٹویٹر صارف سسودیا پرگیا نے 15 اکتوبر سے اسکول کھلنے کی حمایت میں متعدد دلیلیں دی.انہوں نے لکھاکہ وہ (بچے) زوم کال پر سنسکرت ہوم ورک کے بجائے ہندی ہوم ورک دکھا رہے ہیں.مختلف ویڈیوز میں جو کچھ پڑھایا جارہا ہے اس سے بچے ایک لفظ تک نہیں سیکھ رہے ہیں، ہم (گارڈین) ان کے امتحانی پرچے لکھ رہے ہیں.وہ زوم ایپ کو یہ بہانہ بناکرجواب نہیں دیتے ہیں کہ ان کے ذاتی کمپیوٹر میں مائک نہیں ہے.وہ (بچے) موٹے ہو رہے ہیں.ایک اور صارف نکھل جی نے یو جی سی اور اس کے وائس چیئرمین بھوشن پٹوردھن کو ٹیگ کرکے اعلی تعلیمی اداروں کے افتتاح کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ نگراں تحقیقات اور احتیاط کے پورے نظام کے ساتھ اعلی تعلیمی اداروں کو کھولنا چاہئے.
پروفیشنل کورسز جیسے ایم بی اے، انجینئرنگ، میڈیسن گھر میں نہیں پڑھ سکتے ہیں، آٹھ مہینے خراب ہو چکے ہیں، اب کلاس شروع کرو.انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کرناٹک کے نائب وزیر اعلی کو بھی ٹیگ کیا ہے.تاہم، زیادہ تر ٹویٹر صارفین اسکول کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ٹکنالوجی کی مدد سے گھر میں تعلیم حاصل کرنا ممکن ہو تو پھر بچوں کو کووڈ 19 وبا کی وجہ سے کیوں خطرے میں ڈالیں.نارائن کیش کے ٹویٹر ہینڈل میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو قومی اثاثہ سمجھا جاتا ہے، اس لئے ان کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالیں،میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اسکول، کالج، یونیورسٹیاں تب ہی کھولے جائیں جب ملک آزاد قرار پائے۔ بصورت دیگر جو بچے آخری سال میں نہیں ہیں، اگلی کلاس میں ان کاپروموشن کریں.
Post a Comment