کیا انڈین فوجیوں کو مارشل آرٹ ٹرینڈ چینی فوجیوں سے لڑنے کی تربیت ہے
مالیگاؤں لائیو (نیشنل نیوز) ایک ایسے وقت میں جب وادی گلوان میں انڈیا اور چین کے درمیان پرتشدد تصادم کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے چند روز قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ چین اپنی افواج کی تربیت کے لیے تقریباً 20 مارشل آرٹ ٹرینرز تبت بھیج رہا ہے.ہانگ کانگ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ٹرینر چینی فوجیوں کو تربیت دیں گے.تاہم میڈیا رپورٹس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ کیا یہ ٹرینرز انڈین سرحد کے ساتھ تعینات چینی فوجیوں کو تربیت دیں گے یا نہیں.
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا تھا کہ "اینبو فائٹ کلب" کے 20 جنگجو تبت کے دارالحکومت لہاسا میں تعینات کیے جا رہے ہیں.دونوں ممالک کے درمیان سنہ 1996 میں ایک دو طرفہ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت کوئی بھی فریق ایل اے سی کے دونوں جانب دو کلو میٹر کی حدود میں گولی نہیں چلائے گا نہ ہی کوئی دھماکہ خیز مواد کے ذریعے کارروائی کرے گا.
ادھر اس چینی اعلان کے بعد انڈیا میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ کیا انڈین فوجیوں نے مارشل آرٹ ٹرینڈ چینی فوجیوں سے لڑنے کی تربیت حاصل کر رکھی ہے؟ماہرین کا خیال ہے کہ انڈین فوج میں ایسے جوان موجود ہیں جن کو بغیر ہتھیاروں کے لڑنے کی تربیت حاصل ہے اور وہ مارشل آرٹس کے شعبوں میں بھی مہارت رکھتے ہیں.فوجیوں کی اس کمپنی کو 'گھاتک پلاٹون' کے نام سے جانا جاتا ہے.
اس پلاٹوں کا کمانڈر کون ہوتا ہے؟
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شنکر پرساد کے مطابق 'گھاتک پلاٹون' نے کارگل کی جنگ اور ’سرجیکل سٹرائیک‘ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ چینی فوجیوں سے لڑنے کے بھی اہل ہیں.ان کا کہنا ہے کہ اس یونٹ کا کمانڈر آفیسر رینک کا شخص ہوتا ہے.وہ کہتے ہیں 'عام طور پر کوئی نوجوان کیپٹن یا میجر اس کا کمانڈر ہوتا ہے.یونٹ میں جے سی او، حوالدار اور نائک رینک کے سپاہی بھی ہوتے ہیں۔ وہ سبھی نوجوان ہوتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کمانڈوز کو مضبوط اور قابل ہونا چاہیے.
گھاتک پلاٹون کی تاریخ
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شنکر پرساد کا کہنا ہے چین کے ساتھ سنہ 1962 کی جنگ کے بعد ہر انفنٹری بٹالین کے لیے ایک پلاٹون مقرر کی گئی تھی.جس کا نام ہوتا تھا کمانڈو پلاٹون، ایک پلاٹون تقریباً 30 افراد پر مشتمل ہوتی تھی.
ان کے مطابق اُس وقت یہ یونٹ کے سب سے طاقتور اور تیز جوان ہوا کرتے تھے اور کم عمر ترین افسر کو کمانڈر کے طور پرمنتخب کیا جاتا تھا.اُس وقت اس کمانڈو پلاٹون کا کام یہ تھا کہ جب کسی طرح کا تصادم ہو یا دشمن کے پیچھے جانا ہو یا کہیں گھات لگانا ہو تو ان کا کردار بہت اہم ہوتا تھا.
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ شنکر پرساد کے مطابق اسی وجہ سے 'کمانڈو پلاٹون' کا نام تبدیل کر کے 'گھاتک پلاٹون' رکھ دیا گیا اور ان کے کمانڈروں کو مزید با صلاحیت بنانے کے لیے بہت سی نئی تربیت دی جانے لگی.
Post a Comment